میں چاہتا ہوں کے میرے بچے اور میرا ملک میرے پر فخر کریں۔‘پڑھیں ایک با ہمت پاکستانی کی داستان

جنرل خبریں

ٹورنٹو۔۔۔۔۔۔مریخ کے سفر کے لیے ابتدائی طور پر منتخب ہونے والے 100 افراد میں ایک پاکستانی بھی شامل ہو گئے ہیں۔مریخ کے یک طرفہ مشن کے لیے دی جانے والی دو لاکھ درخواستوں میں سے ایک سو افراد کو منتخب کیا گیا ہے لیکن ان میں سے آخری راؤنڈ میں سے صرف 24 افراد کا سرخ سیارے پر جانے کا خواب پورا ہو گا۔60 سالہ پاکستانی نڑاد کینیڈا کے شہری ریجنالڈ فولڈس پاکستان ایئرفورس کے سابق پائلٹ ہیں اور سال 1992 میں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی اہلیہ کے ساتھ کینیڈا میں منتقل ہو گئے ریجنالڈ فولڈس نے ناقابل واپسی سفر پر جانے کی خواہش کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ’موت تو کبھی نہ کبھی آنی ہے اور میرا نہیں خیال ہے کہ مجھے ایسے سوچنا چاہیے کہ میں واپس نہیں آؤں گا۔ یہ ایک مشن ہے اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔‘’میرے اہل خانہ اس مشن کی بڑی حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ میری زندگی کی یادگار ترین چیز بن جائے گی، میرے بچوں اور میرے ملک کے لیے بھی۔ ہزار سال بعد بھی جب کوئی میرے بارے میں سنے گا تو کہے گا کہ ہاں ریجنالڈ مریخ پر اترا تھا۔‘اس مشن کا آغاز سنہ 2024 میں ہوگا۔ لیکن اس کی کوئی واپسی نہیں ہے۔ساٹھ سالہ ریجنالڈ فولڈس کہتے ہیں کہ ’اب تک ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں تیار کی گئی ہے جو مریخ سے لوگوں کو واپس لا سکتی ہو۔ دنیا سے مریخ جانے کا سفر ہی سات ماہ کا ہوگا۔‘ان کا مزید کہنا تھا ’چاند پر لوگوں کو چھوڑا اور اٹھایا گیا کیونکہ وہ دنیا سے اتنا دور نہیں ہے۔ شاید کسی دن ایسی ٹیکنالوجی بنے جس سے لوگوں کو مریخ اتارا بھی جا سکے اور واپس اٹھایا بھی جا سکے۔‘
لیکن کیا ریجنالڈ ایسے سفر پر جانے کو تیار ہیں جس میں واپسی کے امکان کم ہیں؟انھوں نے کہا ’ہاں بالکل، کیوں نہیں؟ریجنالڈ کہتے ہیں ’مارس ون لٹیم کی طرح میرا ایک خواب ہے کہ چاہتا ہوں کہ ہزاروں سال بعد بھی لوگ مجھے یاد رکھیں کہ میں مریخ میں اترنے والے پہلے لوگوں میں سے ایک تھا۔ میں چاہتا ہوں کے میرے بچے اور میرا ملک میرے پر فخر کریں۔‘
اس سوال پر کہ ان کے بچے ان کے ’ون وے‘ مشن کے بارے میں کیا سوچتے ہیں تو انھوں نے ہنس کر کہا ’میرے بچے میرے اس خواب کی بڑی حمایت کرتے ہیں۔ میں ایسے نہیں سوچتا کہ میں کبھی واپس نہیں آؤں گا۔ کیا پتا تب تک ایسی ٹیکنالوجی بنائی جائے گی جسے ہم مریخ سے واپس آ سکیں گے۔ میرے بچے جانتے ہیں کہ میں اس مشن کے بارے میں کتنا پرجوش ہوں اور اب تو وہ خود بھی بڑے ہو گئے ہیں اور اپنی اپنی زندگیاں جی رہے ہیں۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ مریخ کا سفر کرنے والوں کو ہر قسم کی تربیت دی جائے گی جیسے کے میڈیکل، سائنس، کمپیوٹرز اور یہاں تک کہ کاشتکاری میں بھی کیونکہ مریخ کے رہائشیوں سے توقع رکھی جائے گی کہ وہ اپنی خوراک خود اگائیں گے۔

اس وقت زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

Copyright © 2020 ZeroPoint. Powered by Microsol.

اوپر